غلط معلومات اور جنگ کی ہیجان انگیزی: ایک تباہ کن چکر

آج کے دور میں غلط معلومات اور جعلی خبریں پھیلانا سب سے خطرناک ہتھیار بن چکا ہے۔ بحیثیت سیاسیات کے استاد اور طالب علم، میں نے خود دیکھا ہے کہ کس طرح سوچی سمجھی جھوٹی کہانیاں عوامی رائے کو تبدیل کرتی ہیں، حقیقت کو مسخ کرتی ہیں، اور مخصوص گروہوں یا قوموں کے خلاف نفرت پیدا کرتی ہیں۔ اب ہم اس کا ایک نئے اور خطرناک دور دیکھ رہے ہیں جب جنگ کا ہیجان ہمارے خطے پر چھایا ہوا ہے۔ سوشل میڈیا اور میڈیا کے بڑے ادارے پروپیگنڈے کی فیکٹریاں بن چکے ہیں، جو عوام کو جنگ کے لیے تیار کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ان کا مواد – کھلے جھوٹ، آدھے سچ اور اب تو مصنوعی ذہانت (AI) سے بنائی گئی جعلی تصاویر اور ویڈیوز – کو حتمی سچ کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ اس صورتحال کو اور بھی خطرناک بنانے والی چیز یہ ہے کہ عوام اب ان جھوٹی کہانیوں کو سننے اور ماننے کی عادی ہو چکی ہے۔ جیسے کوئی گلی میں کھڑا ہو کر مرچ مصالحے بیچ رہا ہو، ویسے ہی یوٹیوبرز اور اینکرز اپنا زہریلا پروپیگنڈہ بیچتے ہیں۔ جتنا شور ہو، اتنا ہی زیادہ لوگ اسے سنتے ہیں۔ دوسری طرف، جو لوگ سمجھداری کی بات کرتے ہیں، ان کی آواز کسی سننے والے کو نہیں ملتی۔ ...