ایک ملک کی سات بد نصیبیاں

چینی دانشور ماسٹر مو نے  اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ: 'ایک ریاست کی سات بدنصیبیاں ہوتی ہیں۔ یہ  سات بدنصیبیاں     کیہیں؟ پہلی بد نصیبی یہ ہوتی ہے کہ اگر ایک شہر کی دیواروں اور کھائیوں کی اچھی طرح سے مرمت نہیں کی جاتی یا آپ کہہ سکتے ہیں کہ دفاعی اسلحہ کی تیاری نہیں ہوتی لیکن محلات اور رہائش گاہیں اچھی طرح سے برقرار رکھی جاتی ہیں - یہ پہلی بدقسمتی ہے. جب دشمن ریاستیں سرحدوں پر موجود ہوتی ہیں اور دوست ممالک  مدد کو نہیں آتے تو یہ دوسری بدقسمتی ہے۔ جب لوگوں کی قوت فضول کاموں میں پہلے ہی ختم ہو جاتی ہے، لیکن نالائق اور ناایل لوگوں کو مادی انعامات دیے جاتے ہیں، جب لوگوں کی قوت بے سود ختم ہو جاتی ہے، لیکن مہمانوں کی مہمان نوازی میں مال و اسباب ضائع ہو جاتے ہیں، یہ تیسری بدقسمتی ہے۔ جب افسروں کو اپنی تنخواہوں کی حفاظت کی فکر ہو، جب سیاح اور دانشور بھائی چارے کے شوقین ہوں، جب حکمران سزا کے لیے قانون بنائےاور اہلکار سزا سے ڈرتے ہیں اور اس کی مخالفت کرنے کی جرأت نہ کریں تو یہ چوتھی بدقسمتی ہے۔ جب حکمران اپنے آپ کو ایک عقل کل سمجھتے ہوں اور حکومتی معاملاتے کے بارے میں مشورہ لینا گوارا نہ کریں ، جب وہ اپنے آپ ناقابل تسخیر سمجھتے ہوں اور دفاع کے لئے تیاری نہ کریں، اور جب چار پڑوسی ریاستیں منصوبہ بندی کریں اور اسے احساس نہ ہو  کہ  احتیاط کرنی چاہیے - یہ پانچویں بدقسمتی ہے۔ جب بھروسہ کرنے والے وفادار نہ ہوں اور جو وفادار ہوں ان پر بھروسہ نہ کیا جائے تو یہ چھٹی بدقسمتی  ہوتی ہے۔ جب ذخیرہ شدہ دالیں اور اناج خوراک مہیا کرنے کے لیے کافی نہ ہوں، جب بڑے افسر معاملات کی انجام دہی کے لیے کافی نہ ہوں، جب انعامات اور تحائف خوشی کا باعث نہ ہوں اور جب سزا اور سزا خوف کا باعث نہ ہو تو یہ ساتویں بدقسمتی ہے۔ اگر کسی ریاست میں سات بدبختیاں موجود ہوں تو یقیناً اس ریاست کا نقصان ہوگا۔ اگر کسی ملک کی حفاظت میں سات بدنصیبیاں موجود ہوں تو دشمن کے آنے پر ریاست کا تختہ الٹ دیا جائے گا۔ اگر سات بدبختیاں غالب رہیں تو ایک ریاست یقیناً تباہی سے دوچار ہوگی

Comments

Popular Post

This is not my task